ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔.. سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں... اور آج تک تصویر کا ایک رخ دیکھایا جارہا ہے۔...
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔
No comments:
Post a Comment