Wednesday, September 18, 2019

عاملوں کی حقیقت. عربی میں عامل کو کاہن کہتے ہیں. ہمارے ہاں اسے عامل یا نجومی کہتے ہیںurdu pegham|

عاملوں سے بچو


عربی میں عامل کو کاہن کہتے ہیں. ہمارے ہاں اسے عامل یا نجومی کہتے ہیں.
⏪ عامل کا نام سنتے ہی ایک مکروہ سی شکل اور ایک پر اسرار دکان کا نقشہ آنکھوں کے سامنے لہرا جاتا ہے.

⏪ایک ایسی دکان جس کے شیشہ بند دروازے پر گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لئے کچھ روایتی جملے تحریر ہوتے ہیں.
مثلاً
1. "وہ کون سا مسئلہ ہے جو حل ہو نہیں سکتا "
2."کیا ابھی تک آپ کی شادی نہیں ہوئی؟ "
3."بے اولاد حضرات کو اب مایوس ہونے کی ضرورت نہیں"
4."بنگال کا کالا جادو"
5. "کالے جادو کا توڑ"
6.سنیاسی بابا
7. ماہر نجوم
8. ماہر عامل جنات
9.تمام سفلی (گھٹیا) علوم کا ماہر عامل،
وغیرہ وغیرہ

⏪ان کی دکانوں کے فرنٹ پر بعض حیا سوز جملے بھی تحریر ہوتے ہیں جو یہاں نقل کرنے میں حیا مانع ہے.

⏪بایں ہمہ ان کے پاس خواتین و حضرات کا تانتا بندھا رہتا ہے.
یہ اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ عوام کی اکثریت دین سے قطعاً ناآشنا ہے اور ان کی جہالت سے مختلف بہروپئے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں.

⏪کوئی بہروپیہ ہاتھ کی لکیریں دیکھ کر مستقبل کا حال بتاتا ہے.
⏪کوئی اپنے آبا سے ورثے میں ملی خرافاتی کتاب نکال کر "حساب" کرتا ہے.

⏪کوئی تعویذ سے کھوٹی قسمت کھری کرنے کی یقین دہانی کرواتا ہے.
الغرض اس کاروبار سے وابستہ افراد عوام کو لوٹنے کے لئے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں.
اور عوام لٹنے کے لئے خود اپنے پاؤں سے چل کر ان پاس حاضر ہوتے ہیں.

⏪جو "عامل" دکان کرائے پر لینے کی استطاعت نہیں رکھتا وہ فٹ پاتھ پر اپنا "ڈھیا " جما لیتا ہے.
اس کی"دھیاڑی" بھی لگ جاتی ہے.
اتفاقاً کسی راہگیر کی نظر فٹ پاتھ پر بیٹھے عامل کے غبار آلود، کھنڈر نما، بے نور چہرے پر پڑتی ہے اور وہ اس کے سامنے بیٹھ کر اپنا ہاتھ دکھانے لگتا ہے.

فٹ پاتھ پر بیٹھا عامل جو اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں جانتا،گاہک کے ہاتھ دیکھ کر بتاتا ہے کہ " تم بڑے خوش نصیب ہو، تمہارے ہاتھ کی ساری لکیریں سیدھی ہیں صرف ایک چھوٹی سی لکیر ان کو کراس کر رہی ہے لیکن خیر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور گاہک خوشی خوشی سو پچاس کا نوٹ اس کے ہاتھ پر رکھ کر چل دیتا ہے.

⏪کسی نے فال نکالنے کے لئے ایک دو مریل طوطے پال رکھے ہوتے ہیں. سدھایا ہوا طوطا اپنی چونچ سے ایک لفافہ نکال کر باہر رکھ دیتا ہے جس میں پہلے سے تحریر شدہ کچھ مسحور کن جملے لکھے ہوتے ہیں مثلاً
"عنقریب آپ ایک مبارک سفر پر جانے والے ہیں"
"عنقریب آپ کو خوشی کی خبر ملی گی"
"عنقریب آپ کا کام ہو جائے گا"
وغیرہ وغیرہ

تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ بزرگ طوطے جو سارا دن پنجرے کے اوپر بیٹھ کر کاہکوں کو فالنامے نکال نکال کر دیتے ہیں رات کو پنجرے کے اندر بند کر دئے جاتے ہیں ،
کہ کہیں ان کی عظمت سے نا آشنا کوئی آوارہ بلی رات کے اندھیرے میں ان کو شکار نہ کر لے.

⏪بعض تیز ترار عامل کچھ پیسہ خرچ کر کے اخبارات میں اپنی بزرگی کے اشتہار شائع کرواتے ہیں،
اس کے ساتھ ساتھ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے شاہراہوں پر اپنی مشہوری کے لئے بڑے بڑے بینرز آویزاں کرواتے ہیں. اس طرح کچھ ہی عرصے میں ملک کے طول و عرض میں ان کی شہرت ہو جاتی ہے اور گاہک دور و نزدیک سے ان کے در دولت پر حاضر ہونے لگتے ہیں.
اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے ان کا کاروبار چمک اٹھتا ہے.

⏪بعض مولوی حضرات فارغ اوقات میں مسجد کے ہجروں میں اور پیر صاحبان اپنی خانقاہوں میں یہی دھندا کرتے ہیں.
⏪ یہ سب فراڈ ہے.
اور یہ فراڈ اس لئے چل رہا ہے کہ لوگ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے ناآشنا ہیں.

⏪قرآن کی تعلیمات:
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے،
✅قُلۡ لَّنۡ یُّصِیۡبَنَاۤ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ۚ ہُوَ مَوۡلٰىنَا ۚ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ*
(سورۃ التوبۃ آیۃ 51)
"کہو کہ ہم پر کوئی تکلیف نہیں آ سکتی مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دی ہے وہی ہمارا مولا ہے اور مومنوں کو اسی پر توکل کرنا چاہئے"
✅وَ اِنۡ یَّمۡسَسۡکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗۤ اِلَّا ہُوَ ۚ وَ اِنۡ یُّرِدۡکَ بِخَیۡرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِہٖ ؕ یُصِیۡبُ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ؕ وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ*
(سورۃ یونس آیۃ 107)
"اور(اے انسان) اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف دینا چاہے تو اس تکلیف سے سوائے اس رب کے کوئی نجات دینے والا نہیں اور اگر اگر وہ تجھ سے بھلائی کا ارادہ کر لے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے فضل و کرم کرتا ہے اور وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے"

⏪قرآن میں اس مضمون کی بے شمار آیتیں موجود ہیں.
لوگ اگر قرآن کی تعلیمات سے آشنا ہو جائیں تو عامل اور نجومی اپنا دھندا چھوڑ کر دکانوں کو کراکری سٹور یا چپل سٹور میں تبدیل کرنے پر مجبور ہو جائیں.مگر لوگ اس لاریب کتاب سے رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے.
اسی لئے ذرا سی تکلیف اور مصیبت آنے پر بھاگے بھاگے کسی عامل کے پاس جاتے ہیں.

⏪ عامل (کاہن) کے پاس غیب کی خبریں کہاں سے آتی ہیں؟
صحیح البخاری کی حدیث ہے
⏪عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا وہ کوئی چیز نہیں ہیں، لوگوں نے کہا کہ بعض اوقات وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جو سچ نکلتی ہیں، آپ نے فرمایا یہ وہ بات ہوتی ہے جو کاہن شیطان سے سن کر اڑا لیتا ہے اور اس میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کر اپنے دوستوں سے بیان کرتا ہے.
(صحیح البخاری کتاب الطب باب الکھانۃ)
معلوم ہوا کہ یہ عامل شیطان کے دوست ہوتے ہیں.
عرصہ پہلے راقم نے راولپنڈی کے سٹی صدر روڈ کے فٹ پاتھ پر ایک عامل کو دیکھا تھا.
اس نے اپنے ماتھے پر جلی حروف میں شیطان لکھوایا ہوا تھا.

⏪عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اور کنجری کی کمائی اور کاہن کی مٹھائی سے منع فرمایا.
(صحیح البخاری ایضاً)

⏪ کوئی صاحب ایمان دانستہ طور پر دوسروں کو تکلیف نہیں دے سکتا بلکہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن متاع ایمان سے عاری لوگ دوسروں کو تکلیف دے کر یا ان کا نقصان کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں.ایسے ہی مرد و خواتین کسی عامل کی مدد سے اپنے دشمنوں پر جادو کرتے ہیں. خواتین میں یہ چیز عام ہے. بعض عورتیں اپنے شوہروں پر جادو کرتی ہیں. نند اور جٹھانی کی کسی بات پر آپس میں مخالفت ہو جائے تو جادو کے ذریعے سے انتقام لیتی ہیں.
درآنحالیکہ جادو کفریہ فعل ہے لیکن اس کا نفسیاتی اثر ہوتا ہے،
لبید بن عاصم نامی ایک یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ پر جادو کیا تھا اس کا کچھ نفسیاتی اثر بھی آپ پر ہوا.
اللہ تعالٰی نے دو فرشتے آپ کے پاس بھیجے اور قرآن کی آخری دو سورتیں پڑھنے کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورتیں پڑھیں اور جادو کا اثر زائل ہو گیا.
(صحیح البخاری ملخصا)

⏪بخاری کی حدیث ہے
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرو یعنی شرک اور جادو سے.
(صحیح البخاری کتاب الطب باب الشرک والسحر من الموبقات)
لیکن جن لوگوں کی دین پر اجارہ داری قائم ہے وہ اس بارے میں کسی کو نہیں بتاتے.

⏪تعویذ:
عوذ (تفعیل) تعویذ کے لغوی معنی اللہ کی پناہ مانگنا ہے کے ہیں.
قرآن کریم کی آخری دو سورتوں کو اسی لئے "معوذات" کہتے ہیں کہ ان میں لوگوں کے شر اور شیطانی وسوسوں سے اللہ کی پناہ طلب کی جاتی ہے.
یعنی تعویذ سے مراد کاغذی تعویذ نہیں ہے بلکہ یہ دعائیہ کلمات ہوتے ہیں.
اگر کسی کو شبہ ہو کہ اس پر یا اس کے گھر کے کسی فرد پر کسی نے جادو کیا ہے تو عامل کے پاس جانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے گھر کا کوئی فرد سحر زدہ پر قرآن کریم کی آخری دو سورتیں پڑھ کر پھونک دے. ان شاءاللہ جادو کا اثر زائل ہو جائے گا.

⏪بخاری کی حدیث ہے
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں
معوذات(قرآن کی آخری دو سورتیں) پڑھ کر اپنے آپ پر پھونکتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہو گئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ پر پھونکتی.
(صحیح البخاری کتاب الطب باب فی المراۃ ترقی الرجل)
اس حدیث سے ثابت ہے کہ تکلیف کی حالت میں بیوی قرآن کی آخری سورتیں پڑھ کر اپنے شوہر پر پھونک سکتی ہے. اسی طرح اگر بچے کو نظر لگ جائے تو والدین خود معوذتین پڑھ کر اس پر پھونک سکتے ہیں.
✅قرآن و حدیث میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے لیکن علم نہ ہونے کی وجہ سے لوگ عاملوں کے پاس جاتے ہیں. اپنا مال بھی لٹاتے ہیں اور خواتین بعض اوقات اپنی آبرو بھی لٹا آتی ہیں.

⏪ بیماری سے شفا کی دعا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےشفا کے لئے یہ دعائیہ کلمات امت کو سکھائے ہیں
اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی لا شفاء الا شفاءک شفاء لا یغادر سقما
(صحیح البخاری کتاب الطب باب مسح الراقی الرجع بیدہ الیمنی)
ترجمہ:
"اے لوگوں کے رب بیماری دور کر دے اور شفا عطا دے کہ تو ہی شفا دینے والا ہے شفا وہی ہے جو تو دے ایسی شفا دے کہ کوئی سقم باقی نہ رہے"
بہت بہترین اور آسان دعا ہے ہر صاحب ایمان کو یاد کر لینی چاہئے.

⏪جنات:
انسانوں کی طرح جنات بھی مکلف مخلوق ہے لیکن قرآن و حدیث میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس سے ثابت ہو کہ اولاد آدم کو جن پکڑتے ہیں یا پڑتے ہیں.
یہ ایک دماغی بیماری ہے جس کو غالباً ہسٹیریا کہتے ہیں.
ضعیف العقیدہ لوگوں میں سے کسی کو ہسٹیریا کی بیماری لاحق ہو جائے تو کہتے ہیں اس کو جن پڑ گیا ہے اور مریض کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی بجائے کسی عامل یا پیر کے پاس لے جاتے ہیں وہ ٹونے کرتے رہتے ہیں اور جاہل عقیدت مند اپنا پیسہ ان پر لٹاتے رہتے ہیں.
لیکن صحیح اور بروقت علاج نہ ہونے کے سبب مریض لا علاج ہو جاتا ہے.

⏪الغرض لوگ اگر خود قرآن و حدیث کا علم سیکھنے کی کوشش کریں تو اپنا ایمان بھی بچا اور مال و دولت بھی ضائع ہونے سے بچ سکتی ہے.
یہ کام عاملوں اور پیروں کے پاس پھیرے لگانے سے کہیں زیادہ آسان ہے.
اللہ تعالٰی عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین.

No comments:

Post a Comment