آیا نہ ہو گا اس طرح رنگ و شباب ریت پر؛؛
گُلشنِ فاطمہ کے تھے سارے گُلاب ریت پر_؛
جانِ بتول کے سِوا کوئی نہیں کھِلا سکا_؛؛
قطرۂ آب کے بغیر اتنے گُلاب ریت پر_؛؛
ترسے حُسین آب کو میں جو کہوں تو بے ادب_؛
لمسِ لبِ حُسین کو تَرسا ہے آب ریت پر_؛؛
عشق میں کیا لُٹایئے عشق میں کیا بچائیے_؛؛
آلِ نبی نے لکھ دیا سارا نصاب ریت پر_؛؛
لذّت سوزش بلال، شوقِ شہادتِ حُسین_؛؛
جس نے لیا یونہی لیا اپنا خطاب ریت پر_؛؛
جتنے سوال عشق نے آلِ رسول سے کیے_؛؛
ایک سے بڑھ کے اِک دیا سب نے جواب ریت پر_؛؛
آلِ نبی کا کام تھا آلِ نبی ہی کر گئے_؛؛
کوئی نہ لکھ سکا ایسی کتاب ریت پر
No comments:
Post a Comment