امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے ترکی کو آگاہ کر دیا ہے کہ "S-400" روسی فضائی دفاعی سسٹم خریدنے کا اس کا فیصلہ ،،،، ایف - 35 لڑاکا طیارے کی تیاری کے پروگرام میں انقرہ کی شرکت کا سلسلہ جاری رکھنا ناممکن بنا دے گا۔ یہ بات عربی روزنامے "الشرق الاوسط" نے بتائی۔
الشرق الاوسط کے مطابق پینٹاگان کی ایک ترجمان کرنل کارلا گیلسن نے اپنی ای میل میں بتایا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری نے 17 جولائی 2019 کو جاری ایک بیان میں واضح کر دیا تھا کہ F-35 طیارے کسی طور بھی "روسی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے والے اس پلیٹ فارم کے ساتھ اکٹھے نہیں ہو سکتے جو اس طیارے کی جدید ترین ٹکنالوجی کی صلاحیت جاننے کے واسطے استعمال ہو گا"۔
گیلسن نے واضح کیا کہ وائٹ ہاؤس کے اس اعلان کے فوری بعد وزارت دفاع کی سکریٹری برائے حصول ایلن لورڈ کا یہ اعلان سامنے آیا کہ امریکا F-35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں ترکی کی شرکت معلق کر دے گا اور وہ پروگرام سے سرکاری طور پر ترکی کی بے دخلی کی کرروائی کا آغاز کرے گا۔
امریکا کی جانب سے یہ بیان ترکی کے ایوان صدارت کے ترجمان ابراہیم قالن کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ اعلان میں کہا گیا تھا کہ اُن کے ملک کو ابھی تک امریکا کی جانب سے کوئی پیغام یا آگاہی موصول نہیں ہوئی جس میں مذکورہ طیارے کی تیاری کے پروگرام سے انقرہ کی بے دخلی کا اظہار کیا گیا ہو۔
امریکا نے رواں سال جولائی میں باور کرایا تھا کہ وہ ترکی کو ایف - 35 طرز کے جدید لڑاکا طیارے کبھی فروخت نہیں کرے گا اور نہ انقرہ کو ان طیاروں کو دینے سے متعلق پروگرام میں شرکت کا کوئی اختیار حاصل ہو گا۔ اس فیصلے کی وجہ انقرہ کا ایس - 400 طرز کے روسی ساختہ میزائل شکن سسٹم کی خریداری ہے کیوں اس سسٹم کو جدید امریکی لڑاکا جہاز کے اہم فنی راز چرانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گریشم کا کہنا تھا کہ "افسوس کی بات ہے کہ روسی ساختہ ایس - 400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کے بعد انقرہ کا ایف - 35 طرز کے لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں شرکت نا ممکن ہو گئی ہے۔ تاہم ترجمان کے بقول امریکا، ترکی سے دیگر معاملات میں تعاون جاری رکھے گا البتہ اس تعاون کا دائرہ ان حدود وقیود میں ہو گا جو ایس - 400 طرز کے روسی دفاعی سسٹم کی موجودگی سے ہم آہنگ ہو۔
ادھر امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے اعلان کیا تھا کہ ترکی کو ایف - 35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام سے نکالنے کی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔ پینٹاگان کے مطابق نیٹو اتحاد کی رکنیت سے متعلق امور کا فیصلہ خود نیٹو کرے گا۔
ہوا بازوں کی بیدخلی
اسی طرح واشنگٹن نے F-35 طرز کے لڑاکا جہازوں پر تربیت حاصل کرنے والے دو ترک ہوا بازوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک سے چلے جائیں کیوں کہ واشنگٹن نے نیٹو کے رکن ملک ترکی کو اس پروگرام سے باہر نکالنے کے منصوبے کا آغاز کرنا ہے
This page contains current affairs articles and messages in urdu language including politics and science updates.
Wednesday, September 18, 2019
امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے ترکی کو آگاہ کر دیا ہے کہ "S-400" روسی فضائی دفاعی سسٹم خریدنے کا اس کا فیصل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment