Monday, September 30, 2019

ﻣﺠﺒﻮﺭﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﺍ ﮐﮧ *ﻗﺮﺁﻥ* ﮐﻮ ﺷﺪﯾﺪ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻭﻗﺖ ﻧﮧ ﺩﮮ

سجاد صاحب ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﺎﮔﺰﯾﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﺍ ﮐﮧ *ﻗﺮﺁﻥ* ﮐﻮ ﺷﺪﯾﺪ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻭﻗﺖ ﻧﮧ ﺩﮮ ﺳﮑﺎ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺩﮐﮫ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺩﻻﺳﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﮐﺮﺗﺎ ﮐﮧ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﻗﺮﺁﻥ ﺳﮯ ﻧﺎﻃﮧ ﺟﻮﮌ لونگا۔ ﻭﻗﺖ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺖ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺳﻮﺭہ ﻣﺰﻣﻞ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺁﯾﺖ کسی اخبار میں سامنے ﺁﮔﺌﯽ :
" *َﺍﻟﻠَُّ َُُِّ ﺍﻟﻠَّﻴﻞَ َﺍﻟﻨَّﻬﺎﺭَ ََِ َ َ ُﺤﺼﻮﻩُ َﺘﺎﺏَ ََﻴﻜُ َﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ََََّ َِ ﺍﻟﻘُﺮﺁﻥِ ََِ َ ََﻜﻮﻥُ ِﻨﻜُ َﺮﺿﻰ َﺁﺧَﺮﻭﻥَ َﻀﺮِﺑﻮﻥَ ِ ﺍﻷَﺭﺽِ َﺒﺘَﻐﻮﻥَ ِ َﻀﻞِ ﺍﻟﻠَِّ َﺁﺧَﺮﻭﻥَ ُﻘﺎﺗِﻠﻮﻥَ ﻓﻲ َﺒﻴﻞِ ﺍﻟﻠَِّ َﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ََََّ ِﻨﻪُ*:
*ترجمہ: ﺍﻟﻠﮧ ﮨﯽ ﺩﻥ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮐﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﺳﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ ﭘﺲ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﺗﻢ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ ﭘﮍھو۔ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﻣﺮﯾﺾ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺭﺯﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻓﻀﻞ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺟﮩﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﺲ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﺑﺂﺳﺎﻧﯽ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ہے ﭘﮍﮪ ﻟﯿﺎ ﮐﺮو۔* (73:20)
کس قدر ﭘﯿﺎﺭ ﺑﮭﺮﯼ ﻧﺪﺍ ﮨﮯ میرے ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ۔  ﮐﮧ اے ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻨﺪﮮ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ، روزی کی طلب(یعنی معیشت) ﺣﺘﯽ ﮐﮧ میری ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺟﮩﺎﺩ کرنا بھی ﻗﺮﺁﻥ پڑھنے ﺳﮯ ﻧﮧ ﺭﻭﮐﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﮭﻮﮌﯼ سی محنت ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮ یتا ہوں بس میری طرف متوجہ ہوجا۔
کتنا مہربان ہے میرا رب جس نے مجھے اتنی ﺳﮩﻮﻟﺖ دے رکھی ہے اگر میں پھر بھی قرآن کو نہیں پڑھتا تو صرف اپنا ہی نقصان کرتا ہوں۔ کیونکہ میں قرآن پڑھونگا نہیں تو سمجھوں گا کیسے اور سمجھوں گا نہیں تو اسکے احکامات پر عمل کیسے کرونگا؟ یہ یاد رکھنا کہ قرآن کو اللہ نے ہم پر فرض کیا ہے۔
*إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ*
بے شک(اے پیغمبر) جس (اللہ) نے تم پر *قرآن کو فرض کیا ہے*(28:85)
میری آپ سے درخواست ہے کہ قرآن کو اپنی ڈیلی روٹین میں شامل کریں اور روزانہ کم از کم ایک ر کوع تو ترجمہ کے ساتھ سمجھ کر لازمی پڑھیں۔ ورنہ جو لوگ قرآن نہیں پڑھتے وہ قرآن کا یہ فرمان بھی سن لیں!! جب قیامت کے دن نبی کریم ﷺ ان کی شکایت اللہ سے اس طرح فرمائیں گے۔
*وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا*
اور پیغمبرﷺ کہیں گے کہ اے میرے رب! بیشک میری امت نے *اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا* (25:30)
تو کوشش کریں کہ قرآن کو اپنی زندگی میں شامل رکھیں۔ ﺍﮔﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﻮ اس آیۃ کو ﻧﮧ ﺑﮭﻮﻟﻨﺎ۔۔۔
*َﺎﻗﺮَﺀﻭﺍ ﻣﺎ ََََّ َِ ﺍﻟﻘُﺮﺁﻥ* ِ
*پس ﺟﺘﻨﺎ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ہوسکے اتنا قرآن ﭘﮍھ لیا کرو*۔
اللہ تعالیٰ ہم کو قرآن کریم پڑھنے اور سمجھنے والا بنادے اور اس پر عمل کرنے والا اسکو دوسرے لوگوں تک پہنچانے والا بنادے آمین۔
*ضرور شیئر کریں*


Saturday, September 28, 2019

دنیا میں اس وقت چار بڑی عالمی آئی ٹی کمپنیاں ہیں۔ گوگل‘ ایپل‘ فیس بک اور ایمیزون۔ یہ چاروں کمپنیاں دنیا بھر میں چھائی ہوئی ہیں

سوچنے کا وقت گزر چکا!

دنیا میں اس وقت چار بڑی عالمی آئی ٹی کمپنیاں ہیں۔ گوگل‘ ایپل‘ فیس بک اور ایمیزون۔ یہ چاروں کمپنیاں دنیا بھر میں چھائی ہوئی ہیں۔ یہ بگ فور کے نام سے جانی جاتی ہیں اور ان کمپنیوں کا کل معاشی حجم دنیا کے ایک سو بائیس ممالک کے سالانہ جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے۔ ہم میں سے اکثر گوگل‘ ایپل اور فیس بک سے واقف ہیں۔ ہم روزانہ گوگل کی ویب سائٹس‘ اس کی ای میل اور مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرتے ہیں‘ کچھ لوگوں کے پاس ایپل کا موبائل فون بھی ہے اور ہم روزانہ کئی گھنٹے فیس بک پر بھی گزارتے ہیں‘ لیکن ہم میں سے اکثر لوگ ایمیزون سے واقف نہیں‘ اور جو واقف ہیں وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے کیونکہ ایمیزون پاکستان میں آپریٹ ہی نہیں کرتا۔

 ایمیزون پاکستان میں کیوں نہیں آ سکا‘ یہ ہے کیا اور اس کے پاکستان آنے کے کیا فائدے ہو سکتے ہیں؟ یہ بتانے سے قبل میں آپ کو بھارتی شہر حیدر آباد لئے چلتا ہوں جہاں تین ہفتے قبل ایمیزون کی امریکہ سے باہر سب سے بڑی عمارت کا افتتاح ہوا جو ساڑھے نو ایکڑ یا اٹھارہ لاکھ مربع فٹ پر کھڑی ہے۔ تین سو فٹ بلند یہ عمارت پندرہ ہزار ملازمین کی گنجائش رکھتی ہے۔ اس میں کل انچاس لفٹس ہیں جو ایک سیکنڈ فی منزل کی رفتار سے بیک وقت 972 لوگوں کو لے جانے کی گنجائش رکھتی ہیں۔ 39 ماہ میں تعمیر ہونے والی اس عمارت میں روزانہ دو ہزار سے زائد مزدوروں نے حصہ لیا۔
 ایمیزون کے علاوہ گوگل‘ ایپل‘ فیس بک اور دنیا کی دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے علاقائی مرکزی دفاتر بھی حیدر آبا د میں ہی قائم ہیں۔ اس عمارت کے بعد گوگل بھی حیدر آباد میں امریکہ سے باہر اپنا سب سے بڑا دفتر بنانے والا ہے‘ جس سے بھارت کے آئی ٹی کے شعبے میں زبردست ہلچل مچ جائے گی‘ ہزاروں بلکہ لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی اور بھارت کا زر مبادلہ اربوں ڈالر بڑھ جائے گا۔ ہم اب ایمیزون کی جانب آتے ہیں۔ ایمیزون ایک امریکی شہری جیف بیزوس نے 1996ء میں آن لائن بک سٹور کے طور پر لانچ کیا۔ ایمیزون جنوبی امریکہ میں بہت بڑا دریا بھی ہے۔ جیف بیزوس نے اپنے آن لائن بک سٹور کو ایمیزون دریا سے کہیں بڑا کتابوں اور بعد ازاں الیکٹرانکس اور دیگر اشیا کا سمندر بنا دیا۔

جیف نے ایمیزون کی شروعات اپنے گھر کے گیراج میں رکھے تین کمپیوٹرز سے کی۔ جیف کے والد نے جیف کو ابتدائی سرمایہ کاری کے لئے تین لاکھ ڈالر دیتے ہوئے اس کی ماں سے پوچھا تھا کہ انٹرنیٹ کیا ہوتا ہے۔ جیف کی والدہ بولی‘ ہم یہ پیسہ انٹرنیٹ نہیں بلکہ اپنے بیٹے کے اعتماد پر لگا رہے ہیں۔ جیف کے والدین کمپنی کے چھ فیصد کے مالک تھے اور 2000ء میں کمپنی کے عروج کے باعث ارب پتی بن گئے۔

ابتدا میں جیف گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کتابوں کے پیکٹ بناتا اور خود کوریئر کمپنی کے دفاتر تک پہنچاتا۔ ایمیزون کے لئے ٹرننگ پوائنٹ 2007ء میں اس وقت آیا جب ایمیزون نے کِنڈل سافٹ ویئر لانچ کیا۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے کتابیں ڈائون لوڈ کرکے موبائل‘ کمپیوٹر اور ٹیب میں بھی پڑھی جا سکتی تھیں۔ کِنڈل کے مارکیٹ میں لانچ ہوتے ہی چھ گھنٹے میں اس کا سارا ریکارڈ فروخت ہو گیا۔ یہ اتنی بڑی کامیابی تھی جس کا خود جیف بیزوس کو اندازہ نہ تھا۔ کِنڈل ریڈر کے ذریعے ایمیزون نے امریکہ کے پچانوے فیصد ای ریڈرز شیئر پر قبضہ کر لیا۔ یہ کمپنی اتنی تیزی سے اُٹھی کہ آج 1996ء میں تین لوگوں سے شروع ہونے والی کمپنی میں پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار ملازمین ہیں اور جیف بیزوس 112 بلین ڈالر کے ساتھ دنیا کے سب سے امیر آدمی بن چکے ہیں۔

 ایمیزون کے اس وقت پوری دنیا میں سولہ کروڑ کسٹمر ہیں۔ ایمیزون واحد کمپنی ہے جو زیرو مارکیٹنگ بجٹ کے ساتھ اس مقام تک پہنچی۔ جیف نے خریداری کو اتنا آسان بنا دیا کہ لوگ دیگر آن لائن سٹورز چھوڑ کر ایمیزون پر آ گئے۔ یہاں انہیں آرڈر کرنے میں کم وقت لگتا‘ ان کا آرڈر انہیں بروقت ملتا اور وہی چیز ملتی جو نیٹ پر دکھائی جاتی۔ ان خصوصیات کی بنا پر صارفین اپنے دوستوں اور رشتے داروں میں ایمیزون کا چرچا کرنے لگے۔ گزشتہ دنوں جیف بیزوس کی آمدنی کی تفصیل شائع ہوئی۔ آپ حیران ہوں گے یہ سن کر کہ جیف بیزوس کی آمدن میں 70 کروڑ روپے فی گھنٹہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ یومیہ 16ارب اور ماہانہ پانچ کھرب بنتے ہیں۔ اس حساب سے جیف بیزوس سالانہ ساٹھ کھرب روپے کما رہا ہے۔ یہ گزشتہ برس آمدن میں دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہ سب انفارمیشن ٹیکنالوجی کے باعث ممکن ہوا۔ جیف بیزوس اگر کتابوں کو آن لائن فروخت نہ کرتا تو وہ چاہے پورے امریکہ میں ایک ہزار کتابوں کی دکانیں بنا دیتا تب اس آمدن کا سواں حصہ بھی حاصل نہ کر پاتا؛ چنانچہ آج اگر بھارت میں ایمیزون اتنی بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے‘ وہ بھارتی نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع دے رہا ہے تو اس سے بھارت کی معیشت میں بھی زبردست تبدیلی آئے گی۔


اب ہم پاکستان کی طرف آتے ہیں۔ پاکستان میں ایمیزون نہ آنے کی ایک بڑی وجہ پے پال کا نہ ہونا ہے۔ پے پال آن لائن پے منٹ کا مقبول ترین عالمی ذریعہ ہے جسے کروڑوں صارفین بغیر کسی جھجک کے آن لائن خریداری کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ پے پال کے پاکستان نہ آنے کی وجہ سے صرف ایمیزون ہی پاکستان نہیں آ سکا بلکہ اس سے فری لانسنگ کرنے والے دو سے تین لاکھ پاکستانیوں کو بھی بڑی مشکلات درپیش ہیں۔ وہ بیرون ملک کمپنیوں کیلئے کام کرتے ہیں لیکن اپنے کام کی رقم وصول کرنے کیلئے انہیں ایک لمبا چکر کاٹنا پڑتا ہے۔ بہت کم عالمی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ آن لائن ادائیگی کیلئے منسلک ہیں اور جو ہیں وہ بہت زیادہ کٹوتی کرتی ہیں۔ اگر پے پال جیسے مسائل دور کر لئے جاتے ہیں تو ایمیزون اور دیگر عالمی کمپنیاں بھارت کی طرح پاکستان کو بھی اپنے لئے سازگار سمجھ سکتی ہیں اور اس سے پاکستان کی اس نوجوان نسل کو بہت فائدہ ہو گا جو بیروزگاری کی وجہ سے دربدر بھٹک رہی ہے۔

 ان مسائل کے ہوتے ہوئے بھی پی آئی ٹی بی کے پلان نائن جیسے پلیٹ فارمز سے ایک سو ساٹھ سٹارٹ اپس اربوں روپے کا ریونیو اکٹھا کر چکے ہیں اور ذرا سوچیں کہ اگر یہ مسائل حل ہو گئے تو یہ ریونیو کہاں جائے گا۔ حکومت کو بھی یہ بات سمجھنا ہو گی کہ اس وقت آئی ٹی کے علاوہ کوئی بھی سیکٹر ایسا نہیں جہاں نوجوانوں کو بڑی تعداد میں نوکریاں دی جا سکیں۔ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے بغیر نہ تو معیشت بہتر ہو گی اور نہ روزگار مل سکے گا۔ یہاں گزشتہ دو تین برسوں سے دہشتگردی بھی تقریباً ختم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے دنیا یہاں کا رخ نہیں کرتی تھی۔ لوڈشیڈنگ کی صورتحال بھی خاصی بہتر ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ بگ فور میں شامل کوئی بھی کمپنی پاکستان میں کام کرنے اور یہاں بڑی سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں۔ اس کیلئے حکومت کوئی ٹاسک فورس بنائے یا پھر کمیٹی بنا کر کوئی فوکل پرسن مقرر کرے اور اس ٹاسک فورس میں ملک کے نامی گرامی آئی ٹی کے ماہرین کو شامل کیا جائے۔

 بیرون ملک گوگل جیسے اداروں یا عالمی یونیورسٹیوں سے جو پاکستانی منسلک ہیں انہیں بلایا جائے اور ان کی مشاورت سے اس مسئلے پر غور کیا جائے کہ اکیسیوں صدی کے بیس سال گزر جانے کے بعد بھی دنیا کی کوئی آئی ٹی کمپنی آخر پاکستان آنے کو کیوں تیار نہیں؟ وہ کون سی وجوہ اور مسائل ہیں جنہیں دور کیا جائے تو پاکستان بھی بھارت کی طرح خطے میں آئی ٹی اور دنیا کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔ جب ہمارے پاس ٹیلنٹ بھی ہے‘ انٹرنیٹ بھی عام ہو چکا ہے‘ قدم قدم پر یونیورسٹیاں‘ کالج اور اکیڈمیاں ہیں‘ ارفع کریم رندھاوا جیسی سینکڑوں مثالیں بھی ہیں اور ہماری باسٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو آئی ٹی کا بہترین استعمال جانتے ہیں اور دنیا بھر میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ہم ان انفرادی کامیابیوں کو قومی اور اجتماعی کامیابی میں نہیں بدل سکے؟ کیوں ہم آج تک قومی آئی ٹی پالیسی نہیں بنا سکے جس میں آئی ٹی کے اہداف مقرر ہوں‘ جس کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس‘ ڈیٹا سائنس‘ انٹرنیٹ آف تھنگز‘ فری لانسنگ اور سافٹ ویئر ایکسپورٹ جیسے شعبوں میں پاکستان کو بھی نامور کیا جا سکے۔ ویسے سچ پوچھیں تو اب سوچنے کا وقت گزر چکا ہے‘ یہ عمل کرنے کا وقت ہے اور جو ملک اب بھی ان امور سے لاتعلق رہے گا اس کی معیشت میں کبھی اٹھان نہیں آسکے گی۔




عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر

عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر۔۔

تقریر کا آغاز ماحولیات سے کیا اور دنیا کو ڈرا دیا کہ اگر ماحولیات پر توجہ نہ دی تو سب کچھ ختم ہوجائے گا۔

دوسرا نکتہ منی لانڈرنگ پر ہے جس میں ترقی یافتہ ممالک کو کرپٹ حکمرانوں کی حرام کی کمائی اپنے بنکوں میں رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
ابھی تقریر کو پانچ منٹ ہی ہوئے ہیں اور وہاں بیٹھے جی 20 ممالک کی ٹوئی لال ہونا شروع ہوچکی ہے

تیسرا نکتہ:
اسلامو فوبیا - ڈیڑھ ارب مسلمان دنیا میں موجود ہیں، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا ایک خطرناک رحجان بن کر سامنے آیا ہے۔ مسلمان تمام ترقی یافتہ ممالک میں رہتے ہیں اور ان کیلئے خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔ مسلمان عورتوں کیلئے حجاب لینا مشکل بنا دیا گیا۔

مغرب میں ایک عورت کو کپڑے اتارنے کی تو اجازت ہے لیکن حجاب کی نہیں۔ اسلام کو دہشتگردی سے جوڑا جارہا ہے اور یہ غلط ہے۔

اسلام صرف ایک ہے جو کہ حضرت محمد ﷺ لے کر آئے ۔۔ ۔ انتہاپسند اسلام یا ماڈیریٹ اسلام کا کوئی تصور نہیں۔
اسلام صرف ایک ہے جو ہمارے دلوں میں ہے۔

دنیا کی تمام کمیونیٹیز میں ہر طرح کے لوگ پائے جاتےہیں، انتہا پسند سے لے کر ماڈریٹ تک۔ لیکن آپ اس وجہ سے عیسائیوں یا یہودیوں کو تو انتہاپسند نہیں کہتے، تو پھر مسلمانوں کو انتہا پسند کیوں کہا جاتا ہے؟؟؟

دنیا میں سب سے زیادہ خودکش دھماکے مسلمانوں کی بجائے تامل ٹائیگرز نے کئے جو کہ ہندو ہیں۔ آپ ہندوؤں کو تو دہشتگرد نہیں کہتے لیکن مسلمانوں کو کہتے ہیں۔
ہر دو تین سال بعد ہمارے نبی ﷺ کی توہین کی جاتی ہے اور جب ہمارا ردعمل آتا ہے تو ہمیں انتہا پسند یا اسلام کو انتہاپسند کہنا شروع کردیا جاتا ہے۔ یہ رحجان مغرب سے شروع ہوا ہے، مغرب میں جان بوجھ کر ہمارے نبی ﷺ کی توہین کی جاتی ہے تاکہ ہمارے ردعمل کو جواز بنا کر اسلام کو نشانہ بنایا جاسکے

جو ویلفئیر کا ماڈل آج اقوام متحدہ پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس سے کہیں بہتر ویلفئیر سٹیٹ ہمارے نبی ﷺ نے چودہ سو سال قبل مدینہ میں قائم کردی تھی۔

ہمارا چوتھا خلیفہ راشد، اپنی خلافت کے دور میں ایک مقدمہ یہودی سے ہارگئے۔
انصاف کی اس سے بڑی مثال آپ ڈھونڈ کر دکھا دیں!!!

اگر ہولوکاسٹ کا ذکر بھی کیا جائے تو یہودیوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ ہم بھی صرف یہی چاہتے ہیں کہ ہمارے نبی ﷺ کی توہین مت کی جائے کیونکہ اس سے ہمیں تکلیف پہنچتی ہے۔

میری انڈیا میں فین فالوؤنگ ہے، انڈیا میں مجھے پسند کیا جاتا ہے، میں چاہتا تھا کہ بھارت سے تعلقات بہتر ہوں، باوجود اس کے کہ ہم نے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کو پکڑا جو ہمارے ملک میں دہشتگردی کرتا تھا،
میں نے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، بھارت نے ہماری سرحدوں پر اٹیک کردیا،
ہم نے ان کے دو طیارے مار گرائے، ان کا پائلٹ گرفتار کرلیا،
پھر امن کی خاطر ہم نے پائلٹ واپس کردیا۔

میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آر ایس ایس کیا ہے؟
نریندر مودی اس کا لائف ٹائم ممبر ہے۔
آر ایس ایس ہٹلر کی پیروی میں قائم کی گئی جو کہ دوسرے مذاہب بالخصوص مسلمانوں کو اپنی سرزمین سے ختم کرنا چاہتی ہے۔
آر ایس ایس کا مقصد ہندو برتری قائم کرنا ہے اور مسلمانوں اور عیسائیوں کو ختم کرنا ہے۔
یہ سب کچھ گوگل پر موجود ہے، آپ خود سرچ کرکے تصدیق کرسکتے ہیں ۔ ۔ ۔

بھارت کی کانگریس پارٹی کی حکومت میں ان کے ہوم منسٹر نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ آر ایس ایس کے کیمپوں میں دو ہزار مسلمانوں کو ذبح کیا گیا۔
مودی کی انہی حرکتوں کی بنیاد پر امریکہ میں اس کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

بھارت نے تیس سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا، اا ہزار عورتوں کو ریپ کیا۔ اب کرفیو لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ ۔ مودی کیا سمجھتا ہے، جب وہ کرفیو اٹھائے گا تو حالات نارمل رہیں گے؟
کشمیر میں خون کا غسل ہوگا، کشمیری بدلہ لیں گے، تمہارا جینا مشکل کرکے رکھ دیں گے ۔ ۔

انڈیا میں ایک اور پلوامہ ہونے جارہا ہے اور انڈیا ایک مرتبہ پھر ہم پر ہی الزام عائد کرے گا۔
پھر اگر وہ جنگ شروع کرے گا تو ہم بھی جواب دیں گے۔
پھر وہی کچھ ہوگا جو اس سال فروری میں ہوا۔

ہالی ووڈ کی فلم آئی تھی جس کا نام تھا ڈیتھ وِش۔ اس فلم میں ہیرو کو کچھ لوگ لوٹتے ہیں اور اسکی بیوی قتل کردیتے ہیں۔ ہیرو کو انصاف نہیں ملتا تو وہ بندوق اٹھا کر سب کریمنلز کو مارنا شروع کردیتا ہے۔ سینما میں بیٹھے لوگ کھڑے ہو کر اسے داد دینا شروع کردیتے ہیں۔
اگر یہی کچھ کشمیری بھی کریں تو پھر انہیں دہشتگرد مت کہیں، انہیں بھی ہیرو ہی کہنا ہوگا۔ ۔۔

اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی، اور پاکستان جو کہ انڈیا سے سات گنا چھوٹا ملک ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو میرا یقین ہے لا الہ الا اللہ، یعنی اللہ کے سوا کوئی حاکم نہیں ۔ ۔ ۔ تو پھر ہم نیوکلئیر آپشن استعمال کریں گے۔

اقوام متحدہ کے پاس موقع ہے کچھ کرنے کا ۔ ۔ ۔ نہ کیا تو پھر ہمیں کوئی کچھ نہ کہے

وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ خطاب کا اردو خلاصہ

*وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ خطاب کا اردو خلاصہ*

*‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ*

*إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ*

*میں آج چار اہم امورپربات کروں گا،وزیراعظم عمران خان*

سمجھتاہوں کہ ماحولیات سے نمٹنے کیلیےبہت سے لیڈرسنجیدگی نہیں دکھا رہے،وزیر اعظم
پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سےمتاثر 10 ممالک میں شامل ہے،وزیر اعظم
پاکستان میں 80فیصد پانی  گلیشیئرزسےآتاہے،وزیر اعظم عمران خان
موسمیات تبدیلی  سے متعلق بہت سے ممالک کے سربراہان نے بات کی ، وزیراعظم
صر ف ایک ملک کچھ نہیں کرسکتا،سب ملکوں کی ذمے د اری ہے ،وزیر اعظم عمران خان
امیدکرتاہوں اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں قدم اٹھائے گا،وزیر اعظم
‏میرے لیا دوسرا ایشو اس سے بھی بڑا مسئلہ ہے، وزیراعظم عمران خان
‏ہر سال اربوں ڈالر ترقی پذیر ممالک سے منی لانڈرنگ  ہوتی  ہے ، وزیراعظم
‏ترقی پذیر ممالک کے سربراہ اربوں ڈالر بیرون ملک بھجواتے ہیں، وزیراعظم
‏سیاسی منی لانڈرنگ کو دہشت گردی اور منشیات کیلئے منی لانڈرنگ جتنا مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، وزیراعظم
افسوس کی بات ہے بعض سربراہان اسلامی دہشتگردی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں،وزیر اعظم
حضور اکرم ﷺ کی زندگی قرآن پاک کے مطابق گزری، وزیراعظم عمران خان
مغرب میں مخصوص طبقات جان بوجھ کر اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں، وزیراعظم
مسلمان قیادت مغرب کو اسلام اور رسول پاک کے بارے میں اپنا موقف بتانے میں ناکام رہی ہے، وزیراعظم عمران خان
اسلام میں کہا گیا کہ تمام افراد برابر ہیں، وزیراعظم عمران خان
کہاں گیا کہ اسلام خواتین کی آزادی کے خلاف ہے، وزیراعظم عمران خان
ریاست مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، وزیراعظم عمران خان
حضور اکرمﷺ نے کہا کہ سب سے اچھا کام غلام کو آزاد کرنا ہے، وزیراعظم
تامل ٹائیگرز  ہندو تھے، لیکن کسی نےہندوازم کودہشتگردی سےنہیں جوڑا،وزیراعظم
اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننامشکل بنادیاگیاہے،دہشت گردی کا کسی بھی مذہب کیساتھ کوئی تعلق نہیں،اسلام، مسیحیت، یہودیت یا کوئی بھی مذہب بنیاد پرستی کی تعلیم نہیں دیتا: وزیراعظم عمران خان
مدینہ کے ریاست میں مسلم خلیفہ یہودی شہری کے خلاف مقدمہ ہار گیا، عمران خان
اس سے ثابت ہوا کہ ہر شہری کو برابر کے حقوق حاصل تھے، عمران خان
پیغمبر محمدﷺ مسلمانوں کے دل میں رہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان
دل کا درد جسم کے درد سے کہیں زیادہ ہوتا ہے، وزیراعظم عمران خان
ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شرکت کی، وزیراعظم عمران خان
ہم نےدہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم  کردار اداکیا،وزیراعظم
2001 کے بعد پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی،وزیر اعظم
میں نےدہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے شامل ہونےکی مخالفت کی تھی،وزیراعظم
70ہزار پاکستانی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہید ہوئے، وزیراعظم عمران خان
سویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ سب چھوڑ چھاڑ کر چلا گیا، وزیراعظم
80کی دہائی میں افغانستان میں لڑنے کیلئے مجاہدین تیار کیے، امریکہ اور مغرب نے فنڈ دیئے، وزیراعظم
نائن الیون کے بعد ہمیں بتایا گیا افغانستان میں جہاد نہیں دہشتگردی ہے، وزیراعظم
اس لیے امریکہ کی جنگ میں شمولیت کا مخالف تھا، وزیراعظم عمران خان
نائن الیون کے بعد پاکستان نے پھر امریکہ کا ساتھ دیا، وزیراعظم عمران خان
میرے بھارت میں بھی بہت سے دوست ہیں، وزیراعظم عمران خان
اقتدار میں آتے ہی بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا، وزیراعظم عمران خان
بھارتی وزیراعظم کو کہا غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑیں، وزیراعظم عمران خان
اقتدار میں آتے ہی بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا، وزیراعظم عمران خان
بھارتی وزیراعظم کو کہا غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑیں، وزیراعظم عمران خان
مودی نے کہا پاکستان سے دہشت گرد حملے ہوتے ہیں، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمرا ن خان  نے اقوام متحدہ میں کلبھوشن یادیو کا ذکر کردیا
بھارتی وزیراعظم کو بتایا کہ بھارت سے بلوچستان میں دہشت گردی ہوتی ہے، وزیراعظم
کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے، وزیراعظمرتی فوج پر حملہ کرنے والے لڑکے کے والد نے کہا بیٹے نے بھارتی مظالم پر ہتھیار اٹھائے، وزیراعظم
پلوامہ حملے کے بعد بھارتی نے بم گرائے، ہم نے ان کے دو طیارے مار گرایا، وزیراعظم عمران خان
ہم نے فوری طور پر ان کا پائلٹ واپس کیا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے، وزیراعظم
بھارت میں واویلا کیا گیا کہ پاکستان میں 50 دہشت گرد مارے، انہوں نے صرف 10 درخت تباہ کیے، وزیراعظم
مودی نے انتخابی مہم میں کہا ٹریلر دکھایا ہے پاکستان کو فلم دکھائیں گے، وزیراعظم
ہم نے سوچا انتخابات کا ماحول ہے بعد میں صحیح ہو جائیں گے، وزیراعظم عمران خان
بھارتی الیکشن کے بعد دیکھا کہ ہمیں ایف اے ٹی ایف سے بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وزیراعظم
ہمیں علم ہوگیا کہ بھارت مخصوص ایجنڈے پر چل رہا ہے، وزیراعظم عمران خان
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تو ایجنڈا سامنے آگیا، وزیراعظم عمران خان
بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، وزیراعظم
اقوام عالم کو بتانا چاہتا ہوں آر ایس ایس کیا ہے، وزیراعظم عمران خان
نریندر مودی انتہا پسند ہندو  تنظیم کا تاحیات ممبر ہے، وزیراعظم
آر ایس ایس ہٹلر اور نازی ازم سے متاثر تنظیم ہے، وزیراعظم عمران خان
آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پر یقین رکھتی ہے،وزیراعظم
آر ایس ایس مسلمانوں اور مسیحیوں سے نفرت کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان
آر ایس ایس ہندوستان سے مسلمانوں اور عیسائیوں کا صفایا چاہتی ہے، وزیراعظم
آر ایس ایس کی انتہاپسند سوچ نے مہاتما گاندھی کو قتل کرایا، وزیراعظم
اس سوچ کے تحت 2002 میں بھارتی گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا گیا، وزیراعظم
نریندر مودی نے گجرات میں تین دن تک مسلمانوں کا قتل عام کرایا، وزیراعظم
آر ایس ایس کی وردی بھی نازیوں جیسی ہے، وزیراعظم عمران خان
برطانیہ میں80لاکھ جانور بھی بند ہوتے تو شور مچ جاتا، کشمیر میں 80 لاکھ انسان بند ہیں، وزیراعظم
کیا مودی نے سوچا ہے جب کرفیو ہٹے گا تو کشمیر میں کیا ہو گا؟ وزیراعظم عمران خان
نریندر مودی کرفیو کے خاتمے پر مقبوضہ کشمیر میں کیا کرنا چاہتا ہے؟، وزیراعظم
دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے،وزیر اعظم
کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حقوق نہیں دیئے جا رہے، وزیراعظم
مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ افراد اپنی جان دے چکے ہیں، وزیراعظم عمران خان
افسوس ہے کاروبار کو انسانیت پر فوقیت دی جا رہی ہے، وزیراعظم عمران خان
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹتے ہی خون بہنے کا خدشہ ہے، وزیراعظم عمران خان
مقبوضہ کشمیریوں میں لوگوں کو گھروں میں بند کرکے کیا حاصل کیا جائے گا؟، وزیراعظم
مودی کی انا اور تکبر نے انہیں نابینا بنا دیا ہے، وزیراعظم عمران خان
ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکےہیں، وزیراعظم
کرفیو ہٹتے ہی کشمیری سڑکوں پر آئیں گے اور بھارتی فوج ان پر گولیاں برسائے گی، وزیراعظم
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حامی سیاسی قیادت کوبھی قید کررکھاہے،وزیراعظم
پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ 500دہشت گرد کنٹرول لائن پر ہیں، وزیراعظم
مظالم سے کشمیری شدت پسندی کی طرف جائیں گے، ایک اور پلوامہ ہوسکتا ہے؟ وزیراعظم
بھارتی فوج جتناظلم کرےگی کشمیریوں میں بھارت مخالف جذبات اتنےہی بڑھیں گے،وزیراعظم
9لاکھ بھارتی فوجیوں کے ہوتے ہوئے 500 دہشتگرد بھیج کر کیا چاہتے ہیں؟ وزیراعظم
اسلامی دہشت گردی کا الزام آتے ہی دنیا انسانی حقوق بھول جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان
بھارت پاکستان پر اسلامی دہشت گردی کا الزام لگانا چاہتا ہے، وزیراعظم عمران خان
بھارتی فوج نےگزشتہ6سال میں احتجاج کرنےوالےنوجوانوں پرپیلٹ گن کااستعمال کیا
بھارت کے پاس کچھ باقی نہیں، کرفیو ختم ہوتے ہی پاکستان پر الزام لگایا جائے گا، وزیراعظم
بھارت کیلیے اب کوئی بیانیہ نہیں ہے ،وزیر اعظم عمران خان
دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے، وزیراعظم
بھارتی مسلمان شدت پسند بنتے ہیں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، الزام ہم پر آئے گا، وزیراعظم
دنیا بھر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کشمیریوں پر صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے ظلم ہو رہا ہے، وزیراعظم
ایک ارب 30 کروڑ مسلمان دنیا بھر میں کشمیریوں پر مظالم دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم
بھارتی حکومت نے 13ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کررکھاہے، وزیراعظم
اگر 8لاکھ یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا،وزیر اعظم عمران خان
بھارتی مظالم کے سبب جب کوئی واقعہ ہوگا تو بھارت پھر اس کا الزام پاکستان پرلگائےگا،وزیر اعظم
کیا مسلمان باقی مذاہب کے افراد سے کمتر ہیں؟ وزیراعظم عمران خان
کیابھارت میں رہنےوالےمسلمان55روزسےکشمیریوں پرڈھائےجانےوالےمظالم نہیں دیکھ رہے؟
انسانوں پر ظلم ہو، حقوق نہ دئیے جائیں تو وہ انتہا پسند بنتے ہیں، وزیراعظم
میری خواتین سے زیادتی ہوتی تو کیا میں چپ بیٹھتا، وزیراعظم عمران خان
میں کشمیر میں ہوتا اور 55 دن گھر میں بند کر دیا جاتا، وزیراعظم عمران خان
کیا میں ذلت کی زندگی گزارتا، میں بھی بندوق اٹھا لیتا، وزیراعظم عمران خان
اگر کشمیر میں خون بہے گا تو مسلمان شدت پسندی کی طرف جاسکتے ہیں، وزیراعظم
اقوام متحدہ کو اپنے ذمہ داری ادا کرنی پڑے گی، وزیراعظم
کوئی حملہ ہوا تو پاکستان پر الزام لگے گا اور 2 ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آ جائیں گی، وزیراعظم
1945 میں اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد ایسی صورتحال کو روکنا تھا، وزیراعظم
اندیشہ ہے کہ ہم جنوبی ایشیا میں 1939 کے میونخ والے دور میں جارہے ہیں، وزیراعظم
اگر پاک بھارت میں روایتی جنگ شروع ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، وزیراعظم
ایک چھوٹا ملک لڑتا ہے تو اس کے سامنے دو راستے ہیں، ہتھیار ڈالیں یا آخری سانس تک لڑیں ، وزیراعظم
اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، وزیراعظم
اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے وعدہ کیاتھا کہ اُن  کو حق خود ارادیت دیاجائےگا
جب آخری سانس تک لڑیں گے تو نتائج کہیں زیادہ بھیانک ہوسکتے ہیں، وزیراعظم
ہم لا الہ الا اللہ پر یقین رکھتے ہیں، عمران خان
اگر جنگ ہوئی تو ہم لڑیں گے، کوئی چارہ نہیں، عمران خان