غلطی سے ایجاد ہونے والی ایسی اشیاﺀ جن کا استعمال ہم روزانہ کرتے ہیں
تحقیق اور ایجاد انسان کی فطرت کا ایک اہم حصہ ہے جس میں انسان روز اول سے مصروف ہے- نوع انسانی کی فلاح کے لیے آئے دن ہونے والی نت نئی ایجادات اسی سبب ممکن ہو سکی ہیں- مگر بعض اوقات حادثاتی طور پر بھی بننے والی چیزیں ایسی اہم ایجاد کی شکل اختیار کر لیتی ہیں جو کہ انسانوں کے لیے ایک نعمت کی صورت اختیار کر لیتی ہیں اور وہ روزمرہ کے معمولات میں ان کے استعمال پر مجبور ہو جاتے ہیں- آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ ایجادات کے بارے میں بتائيں گے-
1: کارن فلیکس
کارن فلیکس کی ایجاد حادثاتی طور پر 1894 میں ہوئی تھی اس کے مؤجد کا نام کیٹ کیلوج تھا جو کہ ایک ہسپتال میں مریضوں کو کھانا دینےکی ڈیوٹی پر معمور تھا۔ ایک دن اس نے مریضوں کو کھانا دینے کے لیے گندم کو ابالا مگر کسی ضروری کام کے سبب اس ابلی ہوئی گندم کو دھوپ میں ہی چھوڑ کر چلا گیا- جب واپس آيا تو اس گندم کا رنگ دھوپ کی وجہ سے بدل چکا تھا مگر چونکہ مریضوں کو کھانا دینے کا وقت ہو چکا تھا لہٰذا اس نے مجبورا وہی گندم بیک کر کے اس پر دودھ ڈال کر مریضوں کو دے دی جس کا ذائقہ مریضوں کو بہت پسند آيا۔ بعد میں اس نے یہی تجریہ مکئی کے دانوں کے ساتھ کیا اور اس طرح کارن فلیکس کی ایجاد ہوئی جو اکثر ناشتے میں استعمال کیا جاتا ہے-
2: مائیکروویو اوون
Note**: To Support
ویب
سائٹ وزٹ کا شکریہ!
ساتھ ہی اس ویب سائیٹ کی دائیں طرف
سے
کےبٹن
دبا دیں۔ اور اپنی ای میل بھی درج کر دیں۔
شکریہ!
دعا
گو۔ایڈمن
Note**:
To Support
Click LIKE and FOLLOW this
website post.
And Subscribe By Entering your email if this post is helpful.
Thanks!
Follow on Twitter. https://twitter.com/atifsportsjbd
اس کی ایجاد دوسری جنگ عظیم کے بعد پرسی اسپنسر نے ایک حادثاتی دریافت کے بعد کی۔ پرسی اسپنسر دوسری جنگ عظیم میں ریڈار کے پاس ڈیوٹی کر رہا تھا وہاں اس نے ڈيوٹی کے دوران محسوس کیا کہ جب وہ ریڈار کے قریب تھا تو اس کی جیب میں موجود کینڈی پگھل گئی- جبکہ اس کے جسم پر اس گرمی کا کوئی اثر نہیں پڑا- اس نے یہ تجربہ کھانے کی بہت ساری اشیا پر کیا تو اس کو اندازہ ہوا کہ ریڈار سے ایسی شعاعیں نکل رہی ہیں جو کہ کھانے کو گرم کر دیتی ہیں- اس طرح دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد پرسی نے ان شعاعوں پر کام کر کے مائیکروویو اوون کی ایجاد کی-
3: آئس کریم کون
آئسکریم کی ایجاد تو بہت پہلے ہو چکی تھی مگر کون کی ایجاد 1904 میں ایک میلے کے دوران ہوئی- تفصیلات کے مطابق اس میلے میں ایک آئس کریم والے نے اپنا اسٹال لگایا تھا جس کی آئسکریم بہت بک رہی تھی- وہ ایک چھوٹی پلیٹ میں رکھ کر خریدنے والوں کو آئسکریم دے رہا تھا رش کی وجہ سے آئسکریم تو بچ گئی مگر اس کی وہ پلیٹیں ختم ہو گئيں جس میں وہ آئسکریم دے رہا تھا- مگر لوگوں کا رش جاری رہا اس وقت میں اس کے ساتھ ویفرز کے اسٹال والے ارنسٹ ہنگری نے جس کے اسٹال پر بالکل رش نہ تھی آئسکریم والے کی مدد کے لیے اپنے ویفرز کو کون کی شکل میں موڑ کر اس کو پیش کیا کہ پلیٹ کے بجائے اس میں ڈال کر دے دے- لوگوں کو یہ ذائقہ اتنا پسند آيا کہ اس کے بعد آئسکریم کے ساتھ کون لازمی ہو گئی-
4: کوکا کولا
کوکا کولا کی ایجاد 1886 میں جان پیمبرٹن نے کی جو پیشے کے اعتبار سے ایک فارمسٹ تھا- وہ سر درد کی ایک دوا پر تحقیق کر رہا تھا اس کے لیے اس نے کوکا کے پودے کے پتے اور بیج استعمال کیے تھے- ان کو پیسنے پر اس میں پانی شامل کرنا تھا مگر اس کے بجائے اس نے اس میں غلطی سے سوڈا شامل کر دیا جس کا ذائقہ سب کو بہت پسند آیا- اور اس طرح کوکا کولا وجود میں آگئی جو کہ ہر کوئی پیتا ہے-
5: آلو کے چپس
آلو کے چپس کی ایجاد کی کہانی بہت دلچسپ ہے- اس کے مؤجد کا نام جارج کرمب تھا جو کہ ایک ہوٹل کا کک تھا- اس کے ریسٹورنٹ میں روزانہ ایک گاہک آتا تھا اور فرنچ فرائز کھاتا تھا- ایک دن جب اس کے سامنے فرنچ فرائز پیش کیے گئے تو اس نے ان کے نرم ہونے کی شکایت کی- جس پر جارج نے دوبارہ بنا کر دیے مگر گاہک مطمئيں نہیں ہوا- ایسا دو سے تین بار ہوا جس پر غصے میں جارج نے آلو کو باریک باریک کاٹ کر فرائی کر دیا جس کا ذائقہ سب کو بہت پسند آیا اور اس طرح آلو کے چپس کی ایجاد ہوئی-
6: چاکلیٹ چپ کوکی
امریکہ کی ریاست میسا چوسٹس کے ایک ریستوران میں 1930 میڑ رتھ وک فیلڈ بسکٹ بنانے کی ڈیوٹی پر معمور تھیں اور ان کے بنائے ہوئے چاکلیٹ کوکیز بہت پسند کیے جاتے تھے- ایک دن کوکیز بناتے ہوئے انہیں پتہ چلا کہ ان کے پاس چاکلیٹ ختم ہو گئی ہے- اس وقت انہوں نے بیکری میں موجود چاکلیٹ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے آمیزے میں اس خیال کے ساتھ شامل کر دیا کہ یہ پگھل کر آمیزے کا حصہ بن جائيں گے اور کسی کو پتہ نہیں چلے گا- مگر بسکٹ کی تیاری کے بعد بھی یہ اسی حالت میں رہے اور ان کا ذائقہ سب نے بہت پسند کیا اس طرح چاکلیٹ چپ کوکیز کی ایجاد ہوئی-
7:اینٹی بائوٹک ادویات
اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے الیگزنڈر فلمنگ بیکٹیریا پر تجربات کر رہے تھے اور اس تجریے میں اتنے محو ہوئے کہ ان کے کھانے کی پلیٹ پر پھپھوندی لگ گئی اور ان کو پتہ نہیں چلا- تجربے کے دوران یہ پھپوندی غلطی سے اس جگہ لگ گئی جہاں تجربات کے لیے بیکٹیریا موجود تھے ۔ الیگزنڈر فلمنگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس پھپھوندی نے ان تمام بیکٹیریا کا خاتمہ کر دیا- اس کے بعد انہوں نے اس کا تجربہ بار بار کیا اور اس طرح پنسلین نامی پہلی اینٹی بائوٹک دوا
کو بنا لیا-
کو بنا لیا-
Word 2007 Complete Tips and Tricks Training in 20 Min Urdu
Note**: To Support
ویب سائٹ وزٹ کا شکریہ!
ساتھ ہی اس ویب سائیٹ کی دائیں طرف سے
کےبٹن دبا دیں۔ اور اپنی ای میل بھی درج کر دیں۔
شکریہ!
دعا گو۔ایڈمن
Note**:
To Support
Click LIKE and FOLLOW this website post.
And Subscribe By Entering your email if this post is helpful. Thanks!
No comments:
Post a Comment