Tuesday, August 1, 2023

میٹرک کے بعد کیا کریں؟

 _*🔮 دلچسپ معلومات 🔮*_

_*"میٹرک " کے بعد کیا کریں؟*_


     _*کون کون سے شعبے اور مواقع ھیں۔*_

--+++---+++---+++--

آجکل میٹرک کے امتحانات کے بعد بچے اور حتیٰ کہ والدین بھی مناسب رہنمائی اور علم نا ھونے کے باعث فیصلہ نہیں کر پاتے کہ وہ آگے بچوں کو کس شعبے کی تعلیم دلوائیں۔

 طالب علموں کی اکثریت کیرئیر کے انتخاب میں مدد نہ ہونے کی وجہ سے پریشان نظر آتی ہے۔ طلبہ کے سامنے بہت سارے راستے ہوتے ہیں اور انہیں مناسب سمت میں رہنمائی نہیں ملتی۔

بہت سارے طالب علم ایسے ہوتے ہیں جو میٹرک کے بعد والے تمام شعبہ جات سے ہی نا واقف ہوتے ہیں۔


گروپ میں پچھلے دنوں سے کافی سوالات بھی اس بارے پوچھے گئے ھیں۔لہٰذا ذیل میں میٹرک کے بعدانٹرمیڈیٹ کی سطح کے مختلف شعبہ جات کامختصرتعارف پیش کیا جا رھا ھے، تاکہ طلبا کو اپنی مرضی کا شعبہ چننے میں آسانی ہوسکے۔

جو درج ذیل ہیں:


ایف ایس سی   

  ایف اے

آئی سی ایس

آئی کام/ڈی کام

اے لیول

  ڈی اے ای

پیرامیڈیکل کورسز


سائنس گروپ (FSc)


ایف ایس سی میں انگریزی، اردو، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے مضامین لازمی طورپرپڑھائے جاتے ہیں اورباقی مضامین کا مختلف گروپوں میں ہم خودسے انتخاب کرتے ہیں۔

F.Sc

میں عموماً طلبا کادوبڑے شعبوں کی طرف رجحان پایاجاتاہے اوریہ بنیادی شعبے مندرجہ ذیل ہیں۔

 پری میڈیکل

 پری انجینئرنگ


1۔ پری میڈیکل گروپ

جیسا کہ نام سے ظاہرہے کہ اس گروپ میں جانے والے میڈیکل یا بائیولوجی کے دیگر ذیلی شعبہ جات کی طرف جاتے ہیں۔ایف ایس سی پری میڈیکل گروپ کے لازمی مضامین مندرجہ ذیل ہیں

فزکس – کیمسٹری – بیالوجی

طلبا کو میٹرک میں ان تینوں مضامین کابنیادی تعارف کروا دیا جاتا ہے اور ایف ایس سی پری میڈیکل اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعدان کے پاس ایم بی بی ایس کرنے کے مواقع ہوتے ہیں۔

ایف ایس سی پری میڈیکل کے بعد ایم بی بی ایس کے علاوہ دو اور شعبے بھی ہیں جن کو بیچلر آف ڈینٹل سرجری(BDS) اور ڈاکٹر آف ویٹرنری میڈیسن (DVM) کا نام دیاجاتا ہے۔

بی ڈی ایس کے طالب علم دانتوں کے سپیشلسٹ بنتے ہیں اورڈی وی ایم کے طالب علم جانوروں کے ڈاکٹربنتے ہیں۔ ان شعبہ جات کے علاوہ پری میڈیکل میں انٹرمیڈیٹ کے بعد چار سالہ بی ایس آنرز بھی ہوتا ہے جو بائیولوجی کے بیسیوں ذیلی شعبہ جات میں کیا جاسکتا ہے۔جن میں زوالوجی، باٹنی، بائیو ٹیکنالوجی، ڈیری فارمنگ ایڈ فشریز، الائیڈ ہیلتھ سائنسز، ایگریکلچر، اینوائرنمینٹل سائنسز وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر آف فارمیسی اور ڈاکٹر آف فزیوتھراپی میں بیچلر کی ڈگری5سال پر مشتمل ہوتی ہے جس میں ادویات سازی اور ان کے استعمال کے متعلق پڑھایا جاتا ہے۔


2۔ پری انجینئرنگ گروپ

پری انجینئرنگ میں ایف ایس سی کرنے کے بعد طالبعلم کے پاس کیرئیر بنانے کے بے شمار مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔

پری انجینئرنگ کے مضامین مندرجہ ذیل ہیں

 فزکس – کیمسٹری – ریاضی

ایف ایس سی پری انجینئرنگ کے متعدد شعبوں کے راستے آپ پر کھل جاتے ہیں۔ ان میں سول ، مکینیکل، الیکٹریکل، میکاٹرونکس، الیکٹریکل پاور، کیمیکل سافٹ ویئر انجینئرنگ وغیرہ سر فہرست ہیں۔

انجینئرنگ کے علاوہ بھی بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ کمپیوٹر سائنس، کمیسٹری، فزکس، میتھ میٹکس، ڈبل میتھ فزکس اور اس کے بے شمار راستے آپ کے سامنے ہوں گے۔ جبکہ آپ پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے بعد آرٹس کے بھی تمام مضامین میں گریجوایشن کر سکتے ہیں۔


جنرل سائنس گروپ :

ایف ایس سی پری میڈیکل اورپری انجینئرنگ کے علاوہ جنرل سائنس گروپ میں بھی طلبا کی کثیرتعداد داخلہ لیتی ہے۔ ایسے طلبا جو جنرل سائنس گروپ میں انٹرمیڈیٹ کرنے کے خواہش مند ہوں،وہ لازمی مضامین انگریزی، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان کے علاوہ مختلف اختیاری مضامین کا انتخاب کرتے ہیں،جن میں ریاضی ، شماریات، اکنامکس،جغرافیہ وغیرہ شامل ہیں۔یہ طلبا آگے چل کر مختلف ڈگری کورسزمیں داخلہ لیتے ہیں۔


 آرٹس گروپ(FA):

ایف اے کے طلبا کولازمی مضامین کے علاوہ اسلامیات اختیاری،نفسیات،فزیکل ایجوکیشن، پنجابی، فارسی، عربی، اردو ادب اور سوکس وغیرہ کے مضامین میں کوئی سے تین مضامین کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ایف اے کرنے کاکوئی فائدہ نہیں، یہ بات بالکل غلط ہے۔ درحقیقت انسان جس شعبے میں محنت کرے،اس میں اپنی پہچان بناسکتا ہے۔ بڑے بڑے اہم عہدوں پرفائزایف اے، بی اے کرنے والے لوگوں نے پاکستان میں سول سروسز (CSS) اور صوبائی انتظامی شعبہ جات(PMS) کے مقابلہ جاتی امتحانات پاس کرکے یہ عہدے حاصل کیے اورحکومت میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ایف اے کرنے کے بعدبی اے میں داخلہ لینے والے طلبا صحافت ،درس وتدریس اور مختلفانتظامی شعبہ جات سے منسلک ہوتے ہیں۔


کمپیوٹر سائنس گروپ(ICS):

”گلوبل ویلیج” ہونے کے تصورمیں کمپیوٹر کی اہمیت مسلمہ ہے۔ کمپیوٹر کی تعلیم میں ابتدائی سطح پرآئی سی ایس کروایاجارہاہے جوکہ انٹرمیڈیٹ کی سطح کی تعلیم ہے۔ اس میں طلبا وطالبات لازمی مضامین کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ، ریاضی اور فزکس یا Statistics کے مضامین کا انتخاب کرتے ہیں۔ آئی سی ایس کرنے والے طلبا اس کے بعد 3سالہ بی سی ایس (BCS)یا چار سالہ بی ایس سی ایس((BSCS، بی ایس آئی ٹی(BSIT) یا سافٹ ویئر انجینئرنگ میں داخلہ لیتے ہیں۔


 کامرس گروپ(I.Com):

کامرس یابزنس آج کے دور کااہم ترین شعبہ ہے۔بزنس کے مختلف اسرار و رموز اورداؤپیچ سکھلانے کے لئے انٹرمیڈیٹ کی سطح سے ہی آئی کام کے کورس کا اہتمام کیا گیاہے۔I.Comکے طلبا مختلف مضامین میں لازمی مضامین انگریزی ، اردو، اسلامیات،مطالعہ پاکستان کے علاوہ اختیاری مضامین ریاضی،اکاؤنٹس،اکنامکس، جغرافیہ اور بینکنگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ I.Comکے طلبا 2سالہ I.Com کے بعد BIT,BBIT,BBA, B.Com وغیرہ کے کورسزمیں داخلہ لیتے ہیں۔


 ڈپلومہ گروپ (D.A.E):

میٹرک کے بعدطلبا کے لیے صحیح کورس کاانتخاب بہت بڑا مسئلہ ہے اورسمجھ میں نہیں آتا کہ کہاں پڑھا جائے اورکیا پڑھا جائے۔اس مسئلہ کاشکارطلبا کے لیے جوخاص طورپر انجینئرنگ کا رجحان رکھنے والے ہیں، انجینئرنگ میںتعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کاایک راستہ D.A.E بھی ہے۔ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ جو کہ میٹرک کے بعد(صرف سائنس سٹوڈنٹس کے لیے)3 سال پر محیط ہے اوراس کومکمل کرنے کے بعد یہ ڈپلومہ F.Sc کے برابر ہوتاہے۔

پاکستان میں ڈی۔اے ۔ای درج ذیل ٹیکنالوجیز میں کروایا جاتا ہے۔

 مکینیکل انجینئرنگ

 الیکٹریکل انجینئرنگ

 الیکٹرونکس انجینئرنگ

 سول انجینئرنگ

 آٹواینڈ فارم انجینئرنگ

 انفارمیشن ٹیکنالوجی

 شوگرٹیکنالوجی

فوڈٹیکنالوجی

 انسٹرومنٹ ٹیکنالوجی

 پٹرول اینڈ ڈیزل ٹیکنالوجی

 ریفریجریشن اینڈ ائیرکنڈیشنر

 کیمیکل ٹیکنالوجی

علاوہ ازیں اس طرح کی بہت سی ٹیکنالوجیز میں ڈی اے ای کروایا جارہاہے۔

ڈپلومہ کرنے کاایک فائدہ یہ ہے کہ یہ ٹیکنیکل کورس ہوتا ہے اورسرکاری سیکٹر میں ڈپلومہ کرنے کے بعد 14 سکیل تک نوکری مل جاتیہے۔D.A.E کرنے کے بعداگرمزیدپڑھائی کاارادہ ہو تو آپ اپنے متعلقہ شعبہ میںبی ایس انجینئرنگ اوربی ایس ٹیکنالوجی کرسکتے ہیں۔

D.A.E

اردواورانگلش دونوں زبانوں کے علاوہ گورنمنٹ اورپرائیویٹ دونوں قسم کے اداروں میں کروایا جاتا ہے۔ لیکن گورنمنٹ کالجز سے نکلنے والے ڈپلومہ ہولڈرز پرائیویٹ کی نسبت زیادہ قابل ہوتے ہیں اور ان کی قدربھی انڈسٹری میں زیادہ ہوتی ہے۔

کروانے والے چندبڑے اورمعیاری ادارے درج ذیل ہیں۔ D.A.E

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،ساہیوال

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،لاہورریلوے روڈ

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،لاہوررائے ونڈ روڈ

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،بہاولپور

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،ملتان

گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،فیصل آباد

 ٹیچر ٹریننگ کالج، فیصل آباد

گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی رسول پور،ڈیرہ غازیخان

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ،بوریوالہ

 گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی، کمالیہ

 مکینکل اینڈالیکٹریکل کالج ،راولپنڈی

 G.C.Tرسول کالج ،منڈی بہاؤالدین

 گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ ،سرگودھا

 سویڈش پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ،گجرات

 گورنمنٹ کالج آف ٹےکنالوجی ،سیالکوٹ

خیبر پختونخواہ کے ڈی اے ای کروانے والے اہم ادارہ جات

 AIMCSپشاور

 ASAایبٹ آباد سکول آف آرٹ

 احمد زئی پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ ،بنوں

 الفلاح انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کوہاٹ

ان کے علاوہ درجنوں ادارے خیبرپختونخواہ اور سندھ میں بھی ڈی اے ای کی تعلیم کے لیے موجود ہیں۔

بلوچستان کے ڈی اے ای کروانے والے اہم ادارہ جات۔

 پولی ٹیکنیک کالج کوئٹہ

 بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی


داخلہ کی شرائط

ڈی اے ای کے لیے سائنس کا طالب علم ہونا لازمی ہے اور تمام سرکاری کالجوں میں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دیاجاتاہے ۔

ڈپلومہ بہت سے پرائیویٹ اداروں میں بھی کروائے جاتے ہیں لیکن ان میں سرکاری اداروں کی نسبت مشینری اور پریکٹیکل کے آلات بہت کم ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سرکاری کالجوں کے طلبا کوفیلڈ میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

سرکاری کالجوں کی سالانہ فیسیں بھی کم ہوتی ہیں جبکہ ان کی نسبت پرائیویٹ اداروں کی فیسیں زیادہ ہوتی ہیں۔

ڈپلومہ کروانے والاایک بورڈ ہرصوبے میں موجود ہے۔ جیسے پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ،خیبر پختونخوا بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ،بلوچستان بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن وغیرہ۔اسی طرح تمام صوبوں میں بورڈزیہ کام سرانجام دے رہے ہیں اورتمام پرائیویٹ اداروں کاان سے الحاق ہونا ضروری ہے۔


 پیرامیڈیکل کورسز:

پیرامیڈیکل کورسزسے مراد وہ کورسز ہیں جو ڈاکٹرز کے ساتھ بطورِمعاون کام کرنے والے اور ہسپتال کوچلانے والے افراد تیار کرنے کے لیے کروائے جاتے ہیں۔ ان میں دو طرح کے کورسز ہوتے ہیں۔ ایک تواسسٹنٹ اور دوسرے ٹیکنیشنزہوتے ہیں۔ 


اسسٹنٹ جیساکہ ڈسپنسرز، آپریشن تھیٹر ٹیکنالوجی، لیبارٹری اسسٹنٹ وغیرہ ،ان کا سکیل 6 ہوتاہے۔ صوبہ سندھ میں اسسٹنٹ کوسکیل 9اور ٹیکنیشنز کو سکیل 11 دیا جاتاہے۔

یہ کورسز عموماً میٹرک کے بعد جبکہ کچھ ایف ایس سی کے بعدہوتے ہیں۔ پیرامیڈیکل کورسزمیں اہلیت کے لیے میٹرک سائنس (بیالوجی) ہوناضروری ہے اور سائنس مضامین میں سے 50% نمبرز ہوناضروری ہیں۔

ان کورسزکے لیے بہت سے سرکاری ادارے اور ہسپتال موجودہیں۔جبکہ بہت سے پرائیویٹ ادارے بھی رجسٹرڈ ہیں۔ سرکاری اداروں میں داخلہ فیس تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اورٹریننگ بھی اچھی دی جاتی ہے جبکہ پرائیویٹ اداروں میں طلبا کوبھاری فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں جوکہ 30ہزار سے 60ہزار تک ہوتی ہیں۔


ویسے توبہت سے سرکاری ادارے اورہسپتال ہیں جن میں یہ کورسزکروائے جاتے ہیں لیکن پانچ ٹیکنیکل ادارے بالخصوص انہی کورسزکے لیے بنائے گئے ہیں۔ جوکہ مندرجہ ذیل ہیں۔

 پیرامیڈیکل سکول آف فیصل آباد

پیرامیڈیکل سکول آف ساہیوال

 پیرامیڈیکل سکول آف بہاولپور

پیرامیڈیکل سکول آف سیالکوٹ

پیرامیڈیکل سکول آف سرگودھا


ان کے علاوہ مختلف سرکاری ہسپتالوں میں بھی یہ کورسز کروائے جاتے ہیں۔جن میں لاہورمیوہسپتال، گنگا رام ہسپتال، سروسز ہسپتال، جنرل ہسپتال،سوشل سکیورٹی ہسپتال، شیخ زید ہسپتال، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اور پمز ہسپتال اسلام آباد وغیرہ شامل ہیں۔جوکورسز پیرامیڈیکس کے تحت کروائے جاتے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔


 ڈسپنسر

آپریشن تھیٹرٹیکنالوجی

 لیب ٹیکنیشن

 ریڈیوگرافر

ڈینٹل ٹیکنیشن

 انستھیزیاٹیکنیشن

 ڈائیلیسز ٹیکنیشن

 انجیوگرافک ٹیکنیشن

 میڈٹیکنیشن

 اسسٹنٹ فارمسٹ


ان کورسزمیں سے چندایک کوچھوڑکر باقی سب کورسز شیخ زیدہسپتال (لاہور) میں کروائے جاتے ہیں جبکہ باقی ہسپتالوں میں ان میں سے کچھ کورسزکروائے جاتے ہیں۔ ڈسپنسر کورس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لاہورمیں بھی کروایا جاتا ہے۔ 

جبکہ انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں بی ایس سی لیبارٹری اور میو ہسپتال میں ڈینٹل ٹیکنالوجسٹ جوبی ایس سی کے برابر ہوتاہے ،بھی کروایا جاتاہے۔ ان اداروں میں سے جو مجموعی طور پر سب سے اچھی کارکردگی دکھارہے ہیں،وہ پیرامیڈیکل سکول ساہیوال اوردوسرا شیخ زید ہسپتال لاہور ھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تحریر وترتیب!

عتیق الرحمن-


نوٹ: اس تحریر کی تیاری میں tribe Republic ویب سائیٹ پر موجود مواد کی مدد لی گئی ھے۔


مذکورہ انفارمیشن۔۔۔ مفاد عامہ کی خاطر شئیر کی گئی ھے

No comments:

Post a Comment