ایک مزاح نگار ایک جملے میں کتنا بڑا طنز کر سکتا
ہے اس پیراگراف کے آخری جملہ میں دیکھیے:
داغ کا دستور تھا کہ جیسے ہی تازہ غزل ہوتی روشنائی
خُشک ہونے سے پہلے اسے طوائف کے سپرد کر دیتے پھر وہ غزل حیدرآباد دکن سے شھر شھر
کوٹھوں چڑھتی، زینہ بہ زینہ، سینہ بہ سینہ اور حسینہ بہ حسینہ دلی کے گلی کوچوں
میں پہنچ جاتی.
مذکورہ کام جو پہلے طوائفیں کرتی تھیں یہ کام اب
سوشل میڈیا کرتا ہے۔
(مشتاق احمد یوسفی)
No comments:
Post a Comment